قرآن و سنت کی اہمیت ( مشکوۃ)

حدیث نمبر 146

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: صَنَعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا فَرَخَّصَ فِيهِ، فَتَنَزَّهَ عَنْهُ قَوْمٌ، فَبَلَغَ ذٰلِكَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَ فَحَمِدَ اللهَ، ثُمَّ قَالَ: “مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَتَنَزَّهُوْنَ عَنِ الشَّيْءِ أَصْنَعُهُ،فَوَاللهِ إِنِّي لأَعْلَمُهُمْ بِاللّٰهِ وَأَشَدُّهُمْ لَهُ خَشْيَةً”. مُتَفَقٌ عَلَيْهِ.
ترجمه حديث.
روایت ہے حضرت عائشہ سے فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ کوئی کام کیا پھر اس کی اجازت ہوگئی ۱؎ مگر ایک گروہ نے اس سے پرہیز کیا۲؎ یہ خبر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ نے خطبہ پڑھا اوراللہ کی حمدکی پھر فرمایا کہ ان لوگوں کا کیا حال ہے کہ ان چیزوں سے بچتے ہیں جو میں کرتا ہوںاللہ کی قسم میں ان سب سےاللہ کو زیادہ جانتا ہوں اور سب سے زیادہاللہ سے خوف والا ہوں۳؎ (مسلم،بخاری)
شرح حديث.
۱؎ یعنی حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے کوئی مباح دنیوی کام کیا جس کی وجہ سے لوگوں کے لیئے مباح ہی نہیں بلکہ سنت بن گیا۔حدیث میں ذکر نہ ہوا کہ وہ کون سا کام تھا شائد روزے دار کے لیئے بیوی کو بوسہ تھا یا سفرمیں روزۂ رمضان کا چھوڑنا۔(مرقاۃ)
۲؎ یہ سمجھ کر کہ اگرچہ جائز یہ بھی ہے مگر اس کا نہ کرنا تقویٰ ہےحضور کا یہ فعل فقط بیان جواز کے لیئے ہے۔
۳؎ کہنا کہ نہیں تقویٰ اور پرہیزگاری میری اطاعت میں ملے گی جیسے رات کو خوف خدا میں رونا سنت اور عبادت ہے،ایسے ہی آرام سے سونا بھی سنت اور عبادت ہے کیونکہ دونوں میرے طریقے ہیں۔
مأخذ و مراجع.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:146