قرآن و سنت کی اہمیت ( مشکوۃ)

حدیث نمبر 140

عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : “مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنا هٰذَا مَا لَيْسَ مِنْهُ فَهُوَ رَدٌّ”. مُتَّفقٌ عَلَيْهِ
ترجمه حديث.
روایت ہے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے فرماتی ہیں فرمایا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے جو ایجاد کرے ہمارے دین میں وہ طریقہ جو اس دین سے نہیں وہ مردود ہے ۱؎
شرح حديث.
۱؎ یعنی وہ ایجاد کرنے والا مردود ہے یا اس کی یہ ایجاد مردود ہے۔خیال رہے کہاَمر سے مراد دین اسلام ہے اورمَاسے مراد عقائد،یعنی جو شخص اسلام میں خلافِ اسلام عقیدے ایجاد کرے وہ شخص بھی مردود اور وہ عقائد بھی باطل۔لہذا روافض،قادیانی،وہابی وغیرہ بہتر۷۲ فرقے جن کے عقائد خلافِ اسلام ہیں باطل ہیں۔یااَمر سے مراد دین ہے اورمَا سے مراد اعمال ہیں اورلَیسَ مِنہُ سے مراد قرآن و حدیث کے مخالف،یعنی جو کوئی دین میں ایسے عمل ایجاد کرے جودین،یعنی کتاب و سنت کے مخالف ہوں جس سے سنّت اٹھ جاتی ہو وہ ایجاد کرنے والا بھی مردود اور ایسے عمل بھی باطل جیسے اردو میں خطبہ و نماز پڑھنا،فارسی میں اذان دینا وغیرہ۔اس کی تفسیر وہ حدیث ہے جو آگےآرہی ہے کہ جو کوئی بدعت ایجاد کرے تو اللہ سنت کو اٹھالیتا ہے۔ہماری اس تفسیر کی بنا پر یہ حدیث اپنے عموم پر ہے اس میں کوئی قید لگانے کی ضرورت نہیں۔مرقاۃ نے فرمایالَیسَ مِنہُسے معلوم ہوا کہ دین میں ایسے کام کی ایجاد جو کتاب و سنّت کے خلاف نہ ہو بُری نہیں۔
مأخذ و مراجع.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:140