عذاب قبر کا بیان(مشکوۃ)

حدیث نمبر 138

وَعَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: “إِذَا أُدْخِلَ الْمَيِّتُ الْقَبْرَ مُثِّلَتْ لَهُ الشَّمْسُ عِنْدَ غُرُوْبِهَا فَيَجْلِسُ، يَمْسَحُ عَيْنَيْهِ وَيَقُوْلُ: دَعُوْنِي أُصَلِّيْ”. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ.
ترجمه حديث.
روایت ہے حضرت جابررضی اللہ عنہ سے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے راوی فرماتے ہیں کہ جب میت قبر میں داخل کی جاتی ہے تو اسے سورج ڈوبتا ہوا معلوم ہوتاہے ۱؎ تو وہ آنکھیں ملتا ہوا بیٹھتا ہے اور کہتا ہے مجھے چھوڑو میں نماز پڑھ لوں ۲؎ (ابن ماجہ)
شرح حديث.
۱؎ یہ احساس منکر نکیر کے جگانے پر ہوتا ہے۔خواہ دفن کسی وقت ہو چونکہ نماز عصر کی زیادہ تاکید ہے اور آفتاب کا ڈوبنا اس کا وقت جاتے رہنے کی دلیل ہے،اس لئے یہ وقت دکھایا جاتا ہے۔
۲؎ یعنی اے فرشتو سوالات بعد میں کرنا عصر کا وقت جارہا ہے مجھے نماز پڑھ لینے دو۔یہ وہی کہے گا جو دنیا میں نماز عصر کا پابند تھا،اللہ نصیب کرے اسی لیئے رب فرماتا ہے:”حٰفِظُوۡا عَلَی الصَّلَوٰتِ وَالصَّلٰوۃِ الْوُسْطٰی”تمام نمازوں کی خصوصًا عصر کی بہت نگہبانی کرو۔صوفیاءفرماتے ہیں جیسے جیوگے ویسے ہی مرو گے اور جیسےمرو گے ویسے ہی اٹھو گے۔خیال رہے کہ مؤمن کو اس وقت ایسا معلوم ہوگا جیسے میں سوکر اٹھا ہوں نزع وغیرہ سب بھول جائے گا ممکن ہے کہ اس عرض پر سوال جواب ہی نہ ہوں اور ہوں تو نہایت آسان کیونکہ اس کی یہ گفتگو تمام سوالوں کا جواب ہوچکی۔
مأخذ و مراجع.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:138