تقدیر پر ایمان(مشکوۃ)

حدیث نمبر 114

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ صَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اللّٰهُ يَقُوْلُ: «مَنْ تَكَلَّمَ فِيْ شَيْءٍ مِنَ الْقَدَرِ سُئِلَ عَنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَنْ لَمْ يَتَكَلَّمْ فِيْهِ لَمْ يسْأَلْ عَنْهُ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ.
ترجمه حديث.
روایت ہےحضرت عائشہ سےفرماتی ہیں میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ جو مسئلۂ تقدیر میں بحث کرے گا اس سے قیامت میں اس کی باز پرس ہوگی ۱؎ اور جو اس میں بحث نہ کرے گا اس سے پرسش نہ ہوگی ۲؎ (ابن ماجہ)
شرح حديث.
۱؎ بطور عتاب کہ تو نے اس میں اپنا وقت ضائع کیوں کیا اور اس میں بحث کیوں کی؟خیال رہے کہ لوگوں کو گمراہ کرنے یا ان کے دلوں میں شک ڈالنے کے لئے یا جو لوگ کم عقل ہوں اُن کے سامنے مسئلۂ تقدیر چھیڑنا جرم ہے وہی یہاں مراد ہے مگر اس مسئلے کی تحقیق کرنے،شک دفع کرنے کے لیے بحث کرنا حق اور باعث ِ ثواب ہے۔لہذا وہ صحابہ یا علماءمعتوب نہیں جنہوں نے اس مسئلہ پر گمراہوں سے مناظرے کیے یا کتابیں تصنیف کیں۔
۲؎ عوام کے لیے ضروری ہے کہ اس کو مانیں بحث نہ کریں،ہم ماننے کے مکلف ہیں نہ کہ بحث کے،یہی حکم رب تعالٰی کے ذات و صفات کے مسئلے کا بھی ہے۔شعر
تو دل میں تو آتا ہےسمجھ میں نہیں آتا
پہچان گیا میں تری پہچان یہی ہے
مأخذ.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:114