ایمان و کفر کا بیان, باب الایمان(مشکوۃ)

حدیث نمبر 11

وَعَنْ أَبِيْ مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِیَ اللّٰهُ عَنْہُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ الله صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ثَلٰثَةٌ لَهُمْ أَجْرَانِ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ اٰمَنَ بِنَبِيِّهٖ وَاٰمَنَ بِمُحَمَّدٍ وَالْعَبْدُ الْمَمْلُوكُ إِذَا أَدّٰى حَقَّ اللهِ وَحَقَّ مَوَالِيْهِ وَرَجُلٌ كَانَتْ عِنْدَهُ أَمَةٌ يَطَؤُهَا فَأَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ تَأْدِيْبَهَا وَعَلَّمَهَا فَأَحْسَنَ تَعْلِيْمَهَا ثُمَّ أَعْتَقَهَا فَتَزَوَّجَهَا فَلَهُ أَجْرَانِ (مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ)
ترجمه.
روایت ہے ابوموسیٰ اشعری سے فرماتے ہیں ۱؎ کہ فرمایا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے تین شخص وہ ہیں جنہیں ڈبل ثواب ملتا ہے وہ کتابی جو اپنے نبی پربھی ایمان لائے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی ۲؎ غلام مملوک جب الله کا حق بھی اداکرے اور اپنے مولاؤں کا بھی۳؎ اور وہ شخص جس کے پاس لونڈی تھی جس سےصحبت کرتا تھا اُسے اچھا ادب دیا اور اچھی طرح علم سکھایا پھر اُسے آزاد کرکے اس سے نکاح کر لیا اُس کے لیے دوہرا ثواب ہے۴؎.
شرح حديث.
۱؎ آپ قدیم الاسلام صحابی ہیں،نام عبد الله ابن قیس ہے،قبیلہ بنی اشعرسے ہیں،یمن سے مکہ معظمہ آکر مسلمان ہوئے،اوّلًا حبشہ پھر مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کی،بصرہ کے حاکم رہے،علی مرتضٰی نے آپ کو اپنا پنچ بنایا،صلح امیر معاویہ کے موقعہ پر ۵۲ھمیں مکہ معظمہ میں وفات پائی۔(رضی اللہ عنہ)آپ کے بہت مناقب ہیں،نجف اشرف میں آپ کی قبر کی زیارت کرائی جاتی ہے میں بھی حاضر ہوا،مگر یہ درست نہیں۔
۲؎ یعنی اہلِ کتاب اگر حضور پر ایمان لے آویں تو انہیں اوّلًا اہل کتاب ہونے پر بھی ثواب ملے گا۔اگرچہ اس حالت میں وہ اپنے نبیوں پر غلط طریقوں سے ایمان لائے تھے کہ عیسائی حضرت مسیح کو یہود،حضرت عزیر کو خدا کا بیٹا کہتے تھے۔مگر چونکہ ان نبیوں کو سچا،ان کی کتابوں کو برحق تو مانتے تھے۔اس کا ثواب اب پالیں گے،جیسے عبد الله بن سلام و کعب احبار وغیرہ یہ حکم تا قیامت ہے۔
۳؎ اس طرح کہ اگرچندمولاؤں کا مشترکہ غلام تھا،پھر ان سب کے حقوق و خدمات بھی ادا کرتا رہا اور فرائض اسلام بھی بجالاتا رہا،غرضکہ جس قدر دنیا میں پھنسا وا زیادہ،اسی قدر عبادت پر اجر زیادہ۔
۴؎ ایک تو لونڈی کو ادب وتعلیم دینے اور آزاد کرنے کا ثواب،اوردوسرا اس سے نکاح کرلینے کا اجر۔.
مأخذ. کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:11