تقدیر پر ایمان(مشکوۃ)

حدیث نمبر 108

وَعَنْ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلَ اللهِ صَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : « لَا تُجَالِسُوْاَھْلَ الْقَدْرِوَ لَا تُفَاتِحُوْھُمْ » رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ.
ترجمه حديث.
روایت ہے حضرت عمر سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قدریوں کے ساتھ نشست و برخاست نہ رکھو ۱؎ نہ ان سے کلام کی ابتداءکرو ۲؎ (ابوداؤد)
شرح حديث.
۱؎ محبت اورمیل ملاپ کے طور پر تبلیغ یا مناظرہ کے لیے ٹھوس علماء کا اُن کے پاس جانا جائز ہے،پلپلے مسلمان بہرحال ان سے بچیں۔فی زمانہ قادیانیوں،وہابیوں،روافض سب کا یہی حکم ہے اگرمسلمان اس حدیث پر عمل کرتے تو یہ دین پھیلتے ہی نہیں،رب تعالٰی فرماتا ہے:”فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّکْرٰی مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیۡنَ“۔
۲؎ لَاتُفَاتِحُوْا،فَتْح سے بنا بمعنےٰ ابتداءیا فیصلہ”رَبَّنَا افْتَحْ بَیۡنَنَا“یہ یعنی انہیں حاکم یا پنج نہ بناؤ،یا ان سے بات چیت اور مناظرہ وغیرہ کی ابتداء نہ کرو تاکہ فتنہ نہ ہو،اس سے پتہ لگاکہ بیدینوں کے جلسوں میں جانا،ان کی کتب کا مطالعہ کرنا،انہیں دعوتیں کھِلانا سب ناجائز ہیں۔
مأخذ.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:108