وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُوْلَ اللهِ صَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ :« اَلْقَدَرِیَّۃُ مَجُوْسُ ھٰذِہِ الْاُمَّۃِ اِنْ مَرِضُوْافَلَا تَعُوْدُوْھُمْ وَاِنْ مَاتُوْا فَلَا تَشْھَدُوْھُمْ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُوْ دَاوُدَ.
ترجمه حديث.
روایت ہے انہی سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ قدریہ فرقہ اس امت کا مجوسی ٹولہ ہے ۱؎ اگر بیمار پڑیں تو ان کی مزاج پرسی نہ کرو اور اگر مرجائیں تو ان کے جنازوں میں نہ جاؤ ۲؎ (احمد،ابوداؤد)
شرح حديث.
۱؎ اُمت سے مراد اُمتِ اجابت یعنی کلمہ گوہیں(قومی مسلمان)۔مجوس کا عقیدہ ہے کہ عالم کے خالق دو ہیں:خیر کا خالق یزدان اور شرکا اہرمن یعنی شیطان۔ایسے ہی قدر یہ اپنے کو اپنے اعمال کا خالق مانتے ہیں،لہذا مجوس سے بدتر ہوئے کہ وہ صرف دو خالق مانیں اور یہ لاکھوں۔
۲؎ یعنی ان کا مکمل بائیکاٹ کرو تاکہ وہ تنگ آکر توبہ کرلیں،بائیکاٹ بڑا مکمل علاج ہے رب تعالٰی نافرمان بیویوں کے بارے میں فرماتا ہے:”وَاهْجُرُوهُنَّ فِي الْمَضَاجِع”۔خیال رہے کہ مؤمن کو بے دین سے ایسی ہی علیحدگی چاہیے کہ موت زندگی میں ان سے الگ رہے جان بچانا ہے تو سانپ سے بھاگو،ایمان بچاناہے تو بے دینوں سے بھاگو،قدریہ یا تو کافر ہیں یا گمراہ،بہرحال ان کی صحبت زہر قاتل ہے۔
مأخذ.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:107
حدیث نمبر 107
06
May