تقدیر پر ایمان(مشکوۃ)

حدیث نمبر 104

وَعَنْ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلّٰى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَا يُؤْمِنُ عَبْدٌ حَتَّى يُؤْمِنَ بِأَرْبَعٍ: يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللّٰهُ وَأَنِّيْ رَسُولُ اللهِ بَعَثَنِيْ بِالْحَقِّ وَيُؤْمِنُ بِالْمَوْتِ وَالْبَعْثِ بَعْدَ الْمَوْتِ وَيُؤْمِنُ بِالْقَدَرِ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ
ترجمه حديث.
روایت ہے حضرت علی سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت تک بندہ مؤمن نہیں ہوتا جب تک چار باتوں پر ایمان نہ لائے گواہی دے کے الله کے سواکوئی معبود نہیں اور میں الله کا رسول ہوں مجھے الله نےحق کےساتھ بھیجا اور مرنے اورمرے بعد اٹھنے ۱؎ اور تقدیر پر ایمان لائے ۲؎ (ترمذی،وابن ماجہ)
شرح حديث.
۱؎ موت میں دہریوں کا رد ہے کہ وہ شخصی موت کے تو قائل ہیں مگر عالم کی مجموعی موت کے قائل نہیں اور اٹھنے میں منکرین قیامت کا رد ہے یعنی یہ بھی مانیں کہ سارے عالم کوفنا ہے اور یہ بھی کہ بعد موت سزاو جزا کے لیے اٹھنا ہے اورممکن ہے کہ موت سے مرادشخصی موت ہو اوراٹھنے سے قبر میں اٹھنا۔
۲؎ کہ نہ جبریہ بن کر انسان کو مجبورمحض مانے اور نہ قدریہ بن کرتقدیر کا انکارکرے،اوراپنےکوقادرِمطلق جانے۔
مأخذ.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:104