بسم اللہ الرحمن الرحیم
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس بارے میں کہ حالت احرام میں عورت کے لیے چہرہ چھپانے کا کیا حکم ہے اور کیا وہ موزے وغیرہ پہن سکتی ہے ؟
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایہ الحق والصواب
احرام کی حالت میں عورت کا حدیث پاک کے مطابق اس انداز سے اپنے چہرے کو چھپانا بہتر ہے کہ پردہ بھی ہو جائے اور کپڑا چہرہ سے مس بھی نہ ہو جیسے کسی گتے ، پنکھے یا ایسی کیپ سے چھپالے ۔ عورت کے لیے احرام میں نقاب کے ذریعے چہرہ چھپانا جائز نہیں، اگر پورا چہرہ یا چہرے کا کم از کم چوتھائی حصہ چار پہر یعنی بارہ گھنٹے یا اس سے زیادہ چھپا کر رکھا تو دم واجب ہوگا البتہ اس سے کم ہو تو چاہے ایک سیکنڈ کے لیے بھی چھپائے تو صدقہ لازم ہوگا اور اگر چوتھے حصے سے کم چہرہ چار پہر تک چھپا رہے تو صدقہ لازم ہوگا اور اگر اس سے کم ہو تو کفارہ لازم نہیں ہوگا ،لیکن جان بوجھ کر ایسا کرنے سے گناہ گار ہوگی اور توبہ لازم ہوگی ۔ حالتِ احرام میں عورت کو دستانے اور موزے پہننے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
ابو داؤد میں ہے
”عن عائشة رضي الله عنها قالت كان الركبان يمرون بنا، ونحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم محرمات، فإذا حاذوا بنا سدلت إحدانا جلبابها من رأسها على وجهها، فإذا جاوزونا كشفناه“
ترجمہ:حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ فرماتی ہیں کہ سفرِ حج میں ہمارے قریب سے حاجی گزرتے تھے اور ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ احرام کی حالت میں ہوتی تھیں (چوں کہ احرام میں عورت کو منہ پر کپڑا لگانا منع ہے؛ اس لیے ہمارے چہرے کھلے ہوئے تھے) تو ہم بڑی سی چادر سر سے گراکر چہرہ کے سامنے لٹکالیتے اور جب حاجی آگے بڑھ جاتے تو ہم چہرہ کھول لیتے۔(سنن ابو داود، جلد 1 ، حدیث 1833، مطبوعہ قدیمی کتب خانہ)
موطا امام مالک میں حضرت فاطمہ بنت منذر رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں :
”کنا نخمر وجوھنا ونحن محرمات ونحن مع اسماء بنت ابی بکر الصدیق“
ترجمہ:ہم اپنے چہروں کو خمار (چادر) سے ڈھانپتی تھیں اس حال میں کہ ہم حالتِ احرام میں ہوتیں اور حضرت اسماء بنت ابی بکر ہمارے ساتھ ہوتی تھیں۔(موطا امام مالک،کتاب الحج،باب تخمیر المحرم وجهه، جلد 1 صفحہ 310،رقم 724، مطبوعہ کراچی)
مراة المناجیح میں ہے :
” ا س طرح کہ چادر کا یہ حصہ چہرے سے مس نہ کرے اس سے علیحدہ رہے کہ اس میں پردہ بھی ہوگیا،نقاب چہرے سے مس بھی نہ ہو،لہذا یہ حدیث گزشتہ نقاب کی ممانعت کی حدیث کے خلاف کے نہیں۔“ (مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد 4 ، حدیث 2690، ضیاء القرآن پبلی کیشنز)
لباب المناسک اور اس کی شرح میں ہے:
’’(وتغطیۃ الرأس )أی کلہ أو بعضہ لکنہ فی حق الرجل(والوجہ)أی للرجل والمرأۃ‘‘
ترجمہ:حالت احرام میں مرد کوسر کا کل یا بعض حصہ،اور مرد و عورت دونوں کو چہرہ چھپانا ممنوع ہے۔(لباب المناسک مع شرحہ،فصل فی محظورات الاحرام،صفحہ131،دارا لکتب العلمیہ بیروت)
فتاوی رضویہ میں ہے:
”مرد سارا سر یا چہارم یا مرد خواہ عورت منہ کی ٹکلی ساری یا چہارم چار پہر یازیادہ لگاتار چھپائیں تو دم ہے اور چہارم سے کم چار پہرتک یا زیادہ لگا تا ر چھپائیں تو دم ہے اور چہارم سے کم چار پہر تک یا چار سے کم اگر چہ سارا سریا منہ توصدقہ ہے اور چہارم سے کم کو چار پہر سے کم تک چھپائیں تو گناہ ہے کفارہ نہیں۔“(فتاوی رضویہ،جلد10، صفحہ 758،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)
بہار شریعت میں ہے :
”مرد یا عورت نے مونھ کی ٹکلی ساری یا چہارم چھپائی یا مرد نے پورا یا چہارم سر چھپایا تو چار پہر یا زیادہ لگاتار چھپانے میں دَم ہے اور کم میں صدقہ اور چہارم سے کم کو چار پہر تک چھپایا تو صدقہ ہے اور چار پہر سے کم میں کفارہ نہیں مگر گناہ ہے۔“ (بہار شریعت ، ج1 ، حصہ6 ، ص1169 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی)
المبسوط للسرخسی میں ہے
” ولا بأس لها أن تلبس القفازين هكذا روي عن سعد بن أبي وقاص رضي الله عنه أنه كان يلبس بناته القفازين في الإحرام“
ترجمہ:حالتِ احرام میں عورت کے لئے دستانے پہننے میں کوئی حرج نہیں ،جیسا کہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ آپ احرام کی حالت میں اپنی بیٹیوں کو دستانے پہناتے تھے۔(المبسوط للسرخسی،ج 4،ص 128،دار المعرفۃ،بیروت)
بہار شریعت میں ہے:
”(احرام میں ) عورت کو چند باتیں جائز ہیں:۔۔۔ دستانے، موزے، سلے کپڑے پہننا۔“(بہار شریعت،ج1،حصہ 6،ص1083،مکتبۃ المدینۃ، کراچی)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم
کتبـــــــــــــــــــــــــــہ
ممبر فقہ کورس
17 ذی القعدہ 1445ھ25 مئی 2024ء
نظر ثانی:
مفتی محمد انس رضا قادری
─── ◈☆◈ ───