مسئلہ ۱۳۹ : ازدارالطلبہ مدرسہ سبحانیہ الہ آباد مرسلہ مولوی ابراہیم صاحب ۱۷ رمضان ۱۳۳۸ھ
(۱) زید کہتا ہے کہ تقلید شخصی واجب نہیں کہ قرآن و حدیث سے ثابت نہیں اگر واجب ہوتی تو احادیث میں کہیں نہ کہیں ذکر ہوتا۔ عمرو کہتا ہے واجب ہے بالخصوص امام اعظم رحمۃ اﷲ تعالٰی علیہ کی، زید کا قول صحیح ہے یا عمر وکا ؟
(۲) زید کہتا ہے قراء ت خلف الامام کرنی چاہیے نہ کی جائے گی تو نماز صحیح نہ ہوگی، اور اس کے ثبوت میں احادیث پیش کرتا ہے ، عمرو کہتا ہے نہ کرنا چاہیے، زید احادیث و تفاسیر کے علاوہ اور کسی دلیل کو نہیں مانتا، کہتا ہے کہ فقہ قیاسی ہے احادیث وتفاسیر کے مقابل قابل عمل نہیں۔
(۳) زید کہتا ہے آمین بالجہر کرنا چاہیے کہ احادیث سے ثابت ہے۔ عمرو مانع ہے، کس کا قول ٹھیک ہے؟
الجواب :
(۱) تقلید فرض قطعی ہے، قال اﷲ تعالٰی: فاسئلوااھل الذکر ان کنتم لا تعلمون ۔۲ تو اے لوگو۔ علم والوں سے پوچھو اگر تمہیں علم نہیں ہے۔(ت)
وقال صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم: الاسئلوا ان لم یعلموافانما شفاء العی السؤال ۔۳ اگر وہ نہیں جانتے تو پوچھتے کیوں نہیں کیونکہ جہالت کی شفاء سوال کرنا ہے۔(ت)
( ۲ ؎القرآن الکریم ۱۶/ ۴۳)
(۳ ؎سنن ابی داؤد کتاب الطہارۃ باب المجدور یتیمم آفتاب عالم پریس لاہور ۱ /۴۹)
اگر ایک مذہب کی پابندی نہ کی جائے تو یا وقت واحد میں شیئ واحد کو حرام بھی جانے گا اور حلال بھی جیسے قراءت مقتدی شافعیہ کے یہاں واجب اور حنفیہ کے یہاں حرام اور وقت واحد میں شے کا حرام و حلال دونوں ہونا محال ، یا یہ کرے گا کہ ایک وقت حلال سمجھے گا دوسرے وقت حرام، تو یہ اس آیت میں داخل ہونا ہوگاکہ یحلونہ عاما ویحرمونہ عاما ۔۱
( ایک سال اسے حلال ٹھہراتے ہیں اور ایک سال اسے حرام ٹھہراتے ہیں۔ت) لاجرم پابندیِ مذہب لازم ، اور اس کی تفصیل ہمارے فتاوٰی میں ہے۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔
( ۱ ؎القرآن الکریم ۹/ ۳۷)
(۲) فقہ کا نہ ماننے والاشیطان ہے، ائمہ کا دامن جو نہ تھامے وہ قیامت تک کوئی اختلافی مسئلہ حدیث سے ثابت نہیں کرسکتا، جسے دعوٰی ہو سامنے آئے اور زیادہ نہیں اسی کا ثبوت دے کہکتا کھانا حلال ہے یا حرام؟ آیت نے تو کھانے کی حرام چیزوں کو صرف چار میں حصر فرمایا ہے۔ مردار اور رگوں کا خون، اور خنزیر کا گوشت اور وہ جو غیر خدا کے نام پر ذبح کیا جائے تو کتا درکنار سوئر کی چربی اور گردے اور اوجڑی کہاں سے حرام ہوگی کسی حدیث میں ان کی تحریم نہیں اور آیت میں لحم فرمایا ہے جو ان کو شامل نہیں، غرض یہ لوگ شیاطین ہیں، ان کی بات سننا جائز نہیں، واﷲ تعالٰی اعلم۔
(۳) عمرو کا قول ٹھیک ہے، آمین دعا ہے اور دعا کے اخفاء کا قرآن عظیم میں حکم ہے اور حدیث مرفوع بھی اسی کا افادہ فرماتی ہے کہ: واذاقال ولا الضالین قولوا امین فان الامام یقولہا ۔۲ جب امام ولاالضالین کہے تم آمین کہو کہ امام بھی کہے گا۔
( ۲ ؎سنن النسائی کتاب الافتتاح باب جہر الامام آمین نور محمد کارخانہ تجارت کتب کراچی ۱/ ۱۴۷)
(مسند احمد بن حنبل عن ابی ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ المکتب الاسلامی بیروت ۲/ ۲۷۰)
معلوم ہوا کہ آہستہ کہے گا، اصل یہ ہے کہ امام کے فعل کے ساتھ اس کا فعل ہو اگر وہ آمین بالجہر کہتا مقتدیوں کو معلوم ہوتا تو یہ فرمایا جاتا کہ جب وہ آمین کہے تم بھی کہو۔ یہاں یہ نہ فرمایا بلکہ اس کا فعل بتایا کہ جب وہ ولا الضالین کہے تم امین کہو اور اس کی موافقت کہ خفی تھی ظاہر فرمادی کہ وہ بھی کہے گا۔ واﷲ تعالی اعلم۔