ی۔دینیات, روزہ کا بیان

بیوی اور شوہر کے لیے روزے کے دوران کونسی بونڈریز ہیں؟

بیوی اور شوہر کے لیے روزے کے دوران کونسی حدود ہیں؟
کیا چہرے پر بوسہ لینا، بدن کو چھونا ،ہونٹوں پر (Kiss) کرنا اور چوسنا اور شرمگاہوں کو چھونا درست ہے؟
بسم الله الرحمن الرحيم
الجواب بِعَونِ المَلِكِ الوَهَّابُ اللَّهُمَّ اجْعَلْ لِي النُّورَ وَالصَّوَابُ.
اگر انزال ہونے یا جماع میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہو تو روزے کی حالت میں عورت کا بوسہ لینا اور گلے لگانا اور بدن چھونا مکروہ ہے، اور اگر انزال یا جماع میں مبتلا ہونے کا اندیشہ نہ ہو تو چہرے پر بوسہ لینے ، گلے لگانے اور بدن چھونے میں کوئی حرج نہیں مگر بچنا اولی ہے جبکہ قبلہ فاحشہ یعنی ہونٹ کو منہ سے دبانا اور چوسنا اور زبان چوسنا روزہ میں مطلقا مکروہ ہے اور یونہی مباشرت فاحشہ یعنی شرمگاہوں کا آپس میں ٹکرانا روزے میں مطلقا مکروہ ہے۔ در مختار مع رد المحتار میں ہے کہ (وَ كُرِهَ قُبْلَةٌ ) وَمَسٌ وَمُعَانَقَةٌ وَمُبَاشَرَةٌ فَاحِشَةٌ إِنْ لَمْ يَأْمَنْ الْمُفْسِدَ وَإِنْ أَمِنَ لَا بَأْسَ ظَاهِرُهُ أَنَّ الْأَوْلَى عَدَمُهَا .
رد المحتار، كتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم و ما لا يفسده مطلب فيما يكره للصائم، ج 3، ص 454

رد المحتار میں ہے کہ أَنَّ الْقُبْلَةُ الْفَاحِشَةَ بِأَنْ يَمْضُعَ شَفَتَيْهَا تُكْرَهُ عَلَى الْإِطْلَاقِ أَي سَوَاءٌ أَمِنَ أَوْ لَا قَالَ فِي النَّهْرِ وَكَذَا الْمُبَاشَرَةُ الْفَاحِشَةُ فِي ظَاهِرِ الرِّوَايَةِ .
رد المحتار، كتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده، مطلب: فيما يكره للصائم، ج 3، ص [455.
بہار شریعت میں ہے کہ عورت کا بوسہ لینا اور گلے لگانا اور بدن چھونا مکروہ ہے، جب کہ یہ اندیشہ ہو کہ انزال ہو جائے گا یا جماع میں مبتلا ہوگا اور ہونٹ اور زبان چوسنا روزہ میں مطلقا مکروہ ہے یوہیں مباشرت فاحشہ۔ بهار شریعت ج ا حصه ۵ ص ۹۹۷]
اگر روزے میں عورت کی شرمگاہوں کو ہاتھ سے کپڑے کے اوپر سے چھوا اور کپڑے کے موٹے ہونے کی وجہ سے بدن کی گرمی محسوس نہیں ہوئی تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ بہار شریعت میں ہی ہے کہ عورت کو کپڑے کے اوپر سے چھوا اور کپڑا اسکا دبیز ہے کہ بدن کی گرمی محسوس نہیں ہوتی تو فاسد نہ ہوا اگر چہ انزال ہو گیا۔
بہار شریعت ج احصه ۵ ص ۹۸۸]
وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ وَرَسُولُهُ أَعْلَم عَزَّ وَجَلَّ وَصَلَّى اللَّهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم۔
فتاوی یورپ و برطانیہ ص255