ی۔دینیات, زکاۃ کا بیان

بیت المال کی رقم تبلیغ دین پر خرچ کرنا

مسئلہ :بیت المال کی رقم تبلیغ دین پر خرچ کی جاسکتی ہے ؟
جب کہ مبلغین حضرات خود صاحب نصاب ہوں پھر بھی اپنی جیب سے ایک پائی بھی خرچ نہ کرنا اور رمضان شریف میں جیپ گاڑی خصوصاً لے کر ادھر ادھر گھومتے پھرنا اور یہ کہنا ہم تو صرف کلمه اور نماز کی تبلیغ کرتے ہیں اور بے تحاشہ بیت المال کی رقم کو خرچ کرتے ہیں ۔
الجواب: اگر بیت المال کی رقم میں زکوٰۃ وفطره بھی شامل ہے تو اس کو مبلغین کی تبلیغ پر خرچ کرنا جائز نہیں کہ زکوۃ و فطرہ میں تملیک شرط ہے.
فتاوی عالمگیری جلد اول مطبوعہ مصر 176میں ہے لايجوز ان یبنى بالزکاۃ المسجد وكذا الحج وكل ما لا تمليك فيه۔اور اگر بیت المال کی رقم میں زکوة و فطرہ شامل نہیں تو عطیات کی رقم جو دینی ضرورتوں کے لئے جمع ہے اس میں سے بقدر ضرورت مبلغین پر خرچ کرنا جائز ہے بشرطیکہ وہ گمراہ و بدمذہب نہ ہوں ورنہ کوئی رقم ان پر خرچ کرنا جائز نہیں ۔ وھو تعالی اعلم۔
بحوالہ -فتاوی فیض الرسول
ص:494 جلد 1۔