یہ طریقہ بہت پرانا ہے۔موجودہ دور میں اس پر عمل نہیں کیا جاتا لیکن چونکہ یہ بہت ہی موثر طریقہ ہے اس لیے میں اس کو درج کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔اس طریقے سے آپ اپنے اندر قوت ارادی ( یکسوئی) امیجی نیشن اورسجیشن تمام قوتیں پیدا کر سکتے ہیں۔ ایک مربع فٹ سفید کاغذ لیں اس کے درمیان سیاہ روشنائی سے روپے کے برابر گول دھبا بتائیں۔کسی روشن کمرے میں چلے جائیں جہاں بغیر کسی مداخلت کے کچھ عرصہ بیٹھ سکیں۔جہاں شوروغل بھی کم ہو۔اب اس کاغذ کو دیوار پر بالکل اپنے سامنے چپکا دیں اور اس کے سامنے ایک آرام دہ کرسی لے کر بیٹھ جائیں۔ اس کاغذ اور آپ کی کرسی کا فاصلہ ڈیڑھ فٹ ہو۔اب آپ سیاہ دھبے پر نظریں جمادیں۔نظروں پر زیادہ زور نہ دیں بلکہ آہستگی سے نارمل انداز میں دھبے کو دیکھیں۔ چند ہی منٹوں میں آپ دیکھیں گے کہ اس سیاہ دھبے کے چاروں طرف روشنی کا حلقہ سا بن گیا ہے۔ یہ روشنی کا حلقہ کچھ دیر دیکھتے رہنے سے اور زیادہ چمک دار اور گہرا دکھائی دینے لگے گا مگر یہ روشنی متحرک ہوگی۔ آپ کا کام اس کی
حرکت منجمد کرنا ہے یعنی آپ کو اپنی ذہنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر اس روشنی کو اس سیاہ دھبے پر جمارہتا ہے لہذا آپ نہ صرف اپنی امیجی نیشن سے کام لیں گے بلکہ آپ کو آٹو سجیشن سے بھی کام لینا پڑے گا اور ساتھ ہی ساتھ یکسوئی بھی پیدا کرنی ہو گی ورنہ یہ روشنی کا حلقہ متحرک ہی رہے گا۔ہاں تو جب یہ روشنی نظر آئے تو آپ اپنے ذہن پر زور دیں کہ روشنی غیر متحرک ہو جائے،ٹھہر جائے۔اب آپ سجیشن شروع کردیں۔ یہ روشنی رک رہی ہے، ٹھہر رہی ہے یہ ایک جگہ رک جائے گی اس کو ایک جگہ رکنا ہی پڑے گا۔ اس طرح اپنے آپ کو سجیشن دیتے رہیں اور ساتھ ہی ساتھ اپنی ذہنی بصیرت سے سوچیں که اب روشنی رک گئی ہے۔ حلقہ غیر متحرک ہو گیا ہے۔ تاوقتیکہ آپ یکسوئی سے اپنے امیجی نیشن کے ذریعے یہ تصور نہ کرلیں، یہ روشنی اب غیر متحرک ہی رہے گی۔ یہ کام ایک دن کا نہیں بلکہ اس میں ہفتہ ڈیڑھ ہفتہ صرف ہوگا مگر دوسرے ہی دن سے آپ کو ایک نمایاں تبدیلی محسوس ہوگی۔وہ یہ کہ پہلے روز آپ نے ذہن پر زور دے کر دیکھا تو وہ روشنی نمودار ہوئی دوسرے دن آپ اس دھبے کو جیسے ہی دیکھیں گے آپ کو روشنی نظر آنے لگے گی۔ اس لئے آپ کا ذہن پہلے سے ہی اس کو امیجن کرنے کے لئے تیار ہو گا۔ آپ اس طرح اپنے آپ کو بھیشن دیتے رہیں اور ساتھ ہی ساتھ امیجی نیشن بھی کرتے رہیں۔ چند دنوں میں وہ روشنی ٹھہر جائے گی۔ آپ دیکھیں گے کہ روشنی بالکل غیر متحرک ہے۔ جب تک آپ کی یکسوئی یعنی امیجی نیشن اس پر مرکوز رہے گی روشنی ٹھری رہے گی۔ مگر جیسے ہی آپ کا دھیان ہٹا روشنی نہ صرف دوبارہ حرکت کرنے لگے گی بلکہ غائب بھی ہو جائے گی۔ جب آپ اپنے ذہن کو اس حد تک تیار کر لیں کہ روشنی کا حلقہ غیر متحرک ہو جائے تو پھر ایک اور قدم آگے بڑھاتا ہے۔ اب آپ کو اس روشنی کو سیاہ دھبے پر غالب کر کر کے سیاہ دھے کو قطعی طور پر نظروں سے اوجھل کرتا ہے۔ لہٰذا اب آپ اپنے آپ کو بھیشن دیں گے کہ لہ اب یہ سیاہ دھبا غائب ہو رہا ہے۔ اب صرف روشنی نظر آئے گی۔ سیاہی نظر نہ آئے گی۔ روشنی بڑھ رہی ہے۔ روشنی بڑھ کر سیاہ دھبے پر مکمل طور پر چھا رہی ہے۔ اس طرح ساتھ ساتھ آپ تصور بھی کرتے رہیں گے کہ آپ جو کچھ سوچ رہے ہیں ویسا ہو بھی رہا ہے۔ چند دنوں کی پریکٹس کے بعد آپ دیکھیں گے کہ روشنی باقی رہ جاتی ہے اور سیاہ دھبا غائب ہو جاتا ہے۔ یاد رکھیے کہ سیاہ دھبا اپنی جگہ موجود رہے گا۔ یہ تمام روشنی پیدا کرنا آپ کا تخیل ہے ، آپ کے اپنے ہی ذہن کی پیداوار ہے۔ اس طریقے پر عمل کرنے سے آپ کے اندر سجیشن امیجی نیشن ، یکسوئی اور قوت ارادی ابھر آئے گی۔ یہ تمام قو تیں یہ آپ کے اپنے اختیار میں ہو جائیں گی۔ یہ طریقہ آپ کی پوشیدہ قوتوں کو مسخر کر دے گا یعنی آپ اپنے ہمزاد کو مسخر کرلیں گے۔ جب آپ اس طریقے پر قابو پالیں گے تو آپ کا ذہن آپ کا غلام بن جائے گا جب کہ عام طور پر انسان اپنے ذہن کا غلام ہوتا ہے۔مثال کے طور پر آپ کسی ایسی جگہ بیٹھے ہوئے ہیں جہاں بے انتہا شور و غل ہے۔ آپ اس کو ناگوار محسوس کرتے ہیں۔ آپ چاہتے ہیں کہ آپ کو یہ شور و غل سنائی نہ دے۔ اگر آپ مندرجہ بالا طریقے پر عمل کر چکے ہیں تو آپ جیسے ہی سوچیں گے شور و غل غائب ہو جائے گا آپ کا ذہن آپ کے کانوں کو بند کردے گا اور آپ قطعی کوئی آواز نہ سن سکیں گے۔ آپ کے اندر یکسوئی کی قوت اس حد تک پیدا ہو جائے گی کہ آپ اپنے جسم سے بھی بے گانہ ہو جائیں گے (ہو سکتا ہے ) اگر کوئی آپ کے سوئی چھوئے اور آپ اپنی قوت یکسوئی سے کہیں اور پہنچے ہوئے ہوں تو آپ کو سوئی کی چبھن کا قطعی احساس نہ ہو گا۔ اس طرح آپ اپنی بھوک پیاس ، نیند گویا تمام چیزوں پر قابو پالیں گے۔ آپ جب چاہیں گے سوجائیں گے۔ آپ کو پیاس لگی ہوگی مگر آپ اپنی قوت کی بدولت پیاس کی شدت کو محسوس نہ کریں گے۔ آپ کے اندر قوت یقین پیدا ہو جائے گی۔ آپ قومی ارادے کے مالک بن جائیں گے۔ کیا یہی قوت ایمان نہیں ہے؟ ایک ماہ کے رمضان کو ہنسی خوشی گزار دینے والے وہی لوگ ہیں جو قوت ایمان کے مالک ہیں اور جنہوں نے قوت یقین پیدا کر لی ہوتی ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ عمل تو اپنے لئے کارگر ہے۔ مگر ہپنا ٹزم کا عمل دو سروں پر کیا جاتا ہے اس لئے دوسروں پر عمل کرنے کے لئے یہ طریقہ کیا فائدہ پہنچا سکتا ہے۔ میں نے پہلے بھی لکھا ہے کہ ہپناٹسٹ کے لئے لازم ہے کہ وہ ان تمام قوتوں کا مالک ہو۔ جب آپ کسی کو ہپناٹائز کرنے لگتے ہیں تو آپ کی بے یقینی اور بے توجہی یکسوئی کا نہ ہونا) آپ کو ناکام بنا سکتی ہے۔ جب آپ اپنے معمول سے یہ کہیں گے کہ دیکھو تمہارے ہاتھ میں قلم نہیں سگریٹ ہے تو آپ اس کی قوت تخیل کو اتنا نہیں ابھار سکتے کہ وہ اس قلم کو سگریٹ تصور کرنے لگے کیونکہ آپ کا ذہن خود اس پر یقین نہیں کرتا کہ وہ قلم کو سگریٹ تصور کر سکے گا۔ مگر جب آپ مندرجہ بالا طریقے پر عمل کرنے کے بعد ذہن کی اس کرشمہ سازی کو خود جان لیں گے تو آپ کو یقین ہو گا کہ آپ کا معمول بھی وہی کرے گا جو آپ خود کر چکے ہیں۔ آپ کے اندر قوت ارادی ہو گی۔ اس قوت ارادی سے آپ کا معمول براہ راست متاثر ہو گا اور فورا آپ کے سامنے ہتھیار ڈال دے گا۔ اس طرح آپ کے لئے یہ عمل دوسروں پر اثر ڈالنے کا بہترین طریقہ ہے۔ یاد رکھیے جلد بازی سے کام نہ لیجے۔ محنت اور صبر سے کام لیجئے اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ آپ اپنے اندر یقین رکھیے کہ آپ کامیاب ہو جائیں گے۔ یہ نہیں کہ چند دن تفریح کے لیے آپ نے یہ سلسلہ شروع کیا اور پھر چھوڑ بیٹھے۔ اس طرح تو آپ کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔ مسلسل محنت ، مسلسل یقین کامیابی کا پہلا زینہ ہے۔ظاہر ہے یہ سیاہ دھبا اپنی جگہ برقرار رہے گا مگر آپ نے اپنی قوت تصور سے اس کی سیاہی کو روشنی میں بدل دیا ہے اور اپنی کھلی ہوئی آنکھوں سے وہی دیکھا ہے جو آپ دیکھنا چاہتے ہیں نہ کہ وہ جو کہ ہر ایک کو نظر آرہا ہے۔ اس طرح آپ کو رات کو دن بنا کر دیکھنا ہے اور اپنی ذہنی بصیرت کو سدھاناہے۔ یہ ٹریننگ ہی ذہنی بصیرت اور لاشعور کو قابو میں لانا ہے۔
ص:58
امیجی نیشن اور یکسوئی حاصل کرنے کا طریقہ
01
Apr