مسئلہ ۱۸۳: مسئولہ احمد علی معمار محلہ برہی، روز پنچشنبہ تاریخ ۹ محرم ۱۳۳۴ھ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص امام مسجد شیرینی اور کھانے کی چیزوں پر فاتحہ پڑھنے سے انکار کرتا ہے۔ اور عذر یہ پیش کرتا ہے کہ فاتحہ دی ہوئی چیز کا اگر کچھ حصہ زمین پر گر گیا یا اور کسی قسم کی بے ادبی ہوئی تو فاتحہ دینے والا گنہگار ہوگا۔ ایسے شخص پر شرعاً کوئی عذاب یا ثواب ہوسکتا ہے یا نہیں؟
الجواب : اس کا یہ خیال باطل اور یہ عذر لاطائل ہے، زمین پر بلاقصد ِ گرجانے میں کچھ گناہ کسی کے ذمہ نہیں، اور اگر کوئی وہابی یا رافضی معاذ اﷲ قصداً بے ادبی کرے تو اس کا گناہ اس کے سر کیوں باندھا جائے۔ قال اﷲ تعالٰی : ولا تزر وازرۃ وزر اُخرٰی ۱ ؎۔ اورکوئی بوجھ اٹھانے والی جان دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گی۔(ت)
( ۱ ؎ القرآن الکریم ۶/ ۱۶۴)
ہاں اگر دینے الا جان کر وہابی یا رافضی اور کسی کافر کو دے تو وہ بے ادبی کہ یہ لوگ کریں اس دینے والے کی طرف عائد ہوگی۔ شخصِ مذکور اگر واقعی یہ عقیدہ رکھتا ہے جو زبان سے کہا تو قرآن مجید کا مخالف ہے کماتلونا۔ ورنہ ظاہر یہ ہے کہ وہ باطن میں فاتحہ اولیاء کرام کا منکر ہے۔ اور براہِ تقیہ یہ عذر بے ہودہ گھڑتا ہے۔ دونوں صورتوں میںیہ شخص مستحق عذاب ہے۔ واﷲتعالٰی اعلم۔