اجارہ کا بیان, امامت کا بیان

امام اول کی جگہ بلا وجہ امام ثانی کو مقرر کرنا

سوال۔۔۔
اگرکسی مسجد میں امام اول کی غیر موجودگی میں نماز پڑھانے کے لئے بحیثیت نائب امام ثانی مقرر ہو تو بلا وجہ شرعی امام ثانی کو امام اول بنا دینا اور امام اول کو اس کے منصب سے معزول کر دیناجائز ہے یانہیں ؟۔

۔(2) اگر مسلمانوں میں اختلاف ہو رہا ہو اور کسی عالم کے کہنے پر لوگوں نے صلح کرلی پھر کچھ لوگ صلح سے مکر جائیں جس سے
مسلمانوں میں انتشار ہو تو صلح سے مکرنے والےمجرم ہیں یا نہیں؟۔

۔(3) امام اول میں جب کہ کوئی شرعی خرابی نہ ہو تو اس کے نماز جمعہ سے فارغ ہونے کے بعد امام ثانی کا اپنے چند ہمنواؤں کے ساتھ اسی مسجد میں دوبارہ نماز جمعہ قائم کرنا جائز ہے یانہیں؟۔

۔(4)امام میں کوئی شرعی خرابی نہ ہونے کے باوجود کچھ لوگوں کا یہ کہہ کر جماعت سے الگ ہو جانا کہ ہماری طبیعت کراہت کرتی ہےجائز ہےیانہیں ؟۔

الجواب:
اللهم هداية الحق والصواب۔
(1) امام اول اگر بد مذہب نہ ہو اور اس کی طہارت، قرات یا اعمال وغیرہ کی وجہ سے کوئی سبب کراہت نہ ہو تو بلا وجہ شرعی امام اول کو اس کے منصب سے معزول کر دینا
جائز نہیں ہے۔
لان فيه ايذاءالمسلم. وهو تعالى اعلم

۔(2)ایسی صلح سے مکرجانا کہ جس کے سبب مسلمانوں میں انتشار و اختلاف ختم ہوا ہو جائزنہیں۔ مکرنے والے بیشک مجرم و گنہگار ہیں۔
قال الله تعالى۔ پارہ 26 حم۔سورة الحجرات.آیت نمبر 10۔
اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَةٌ فَاَصْلِحُوْا بَیْنَ اَخَوَیْكُمْ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ(10)
ترجمه کنزالایمان
مسلمان مسلمان بھائی ہیں تو اپنے دو بھائیوں میں صلح کرو اور اللہ سے ڈرو کہ تم پر رحمت ہو
۔(3) نمازجمعہ ہوجانےکے بعد پھر اسی مسجد میں دوبارہ نمازجمعہ قائم کرنا ہرگز جائز نہیں اعلحضرت امام احمد رضا فاضل بریلوی رحمه الله .تحریر فرماتے ہیں کہ ایک مسجد میں تکرار نمازجمعہ ہرگز جائز نہیں.
(فتاوی رضویہ جلد سوم ص708)
(4)کسی وجہ شرعی کے بغیر صرف ضد نفسانی سے طبیعت کی کراہت کےسبب جماعت سے الگ ہو جانا جائز نہیں.
مراقی الفلاح میں ہے.
لو ام قوماً و هم له کار هون فهو على ثلثه اوجه.
ان كانت الكراهة لفساد فيه او كانوا احق بالامامة منه یكره .
وان كان هو احق بها منهم ولا فساد فيه ومع هذا يكره لا يكره التقدم لان الجاهل والفاسق يكره العالم والصالح.
وهوتعالى وسبحانه اعلم بالصواب
بحوالہ:فتاوی فیض الرسول
صفحہ نمبر 276.