مسئلہ۱۵ : از شہر بریلی مدرسہ منظرالاسلام مسئولہ مولوی محمد افضل صاحب کابلی ۲۸ شوال ۱۳۳۷ھ
حدیث (عہ)کہ در شان امام صاحب رضی اللہ تعالٰی عنہ و اردست بسیار طرق و بسیار علماء الحفاظ اورا قبول کردہ انددرفقہ شافعی نیز مذکور ست شراح ہدایہ چرابوضع وے قول کردہ انددریں جامی باید کہ قول ازواضعین وی ثبوت رسانند واگر نہ قول ایشاں مقبول نیست ۔ وہ حدیث جو امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی شان میں متعدد طرق سے وارد ہے۔ بہت علماء و حفاظ نے اس کو قبول کیا ہے اور وہ فقہ شافعی میں بھی مذکور ہے۔ تو پھر ہدایہ کے شارحین نے اس کے موضوع ہونے کا قول کیا ہے۔ اس جگہ ضروری ہے کہ اس کو موضوع قرار دینے والے ثبوت فراہم کریں ورنہ ان کا قول مقبول نہیں ہوگا۔(ت)
عہ:لفظ آن حدیث ایں است قال رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سیکون فی اُمتی رجل یقال لہ ابوحنیفۃ النعمان وھو سراج امتی الی یوم القیامۃ ۱ اس حدیث کے الفاظ یہ ہیں: رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا عنقریب میری اُمت سے ایک مرد کامل ہوگا جس کو ابوحنیفہ کہا جائے گا وہ قیامت تک میری امت کا چراغ ہوگا۔(ت)
( ۱ ؎ مناقب الامام الاعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ للکردری العاشر منہم عائشہ بنت عجر مکتبہ اسلامیہ کوئٹہ ۱/ ۲۱ )
الجواب : در سندش کذّابین وضّاعین یا فتہ اندارجع الی اللآلی المصنوعۃ للحافظ السیوطی وشیخ قاسم حنفی نیز پیروی ایشاں کرد، ردالمحتار بایددید ، واللہ تعالٰی اعلم۔ شارحین ہدایہ نے اس حدیث کی سند میں حدیثیں گھڑنے والے کذابوں کو پایا ہے۔ امام حافط جلال الدین سیوطی علیہ الرحمہ کی کتاب ”اللآلی المصنوعہ” کی طرف رجوع کرو۔ اور شیخ قاسم حنفی نے بھی ان کی پیروی کی ہے۔ ردالمحتار کو دیکھنا چاہیے ۔ واللہ تعالٰی اعلم (ت)