سوال:۔
زید ایک مسجد کا امام ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ایک مدرسے کا مدرس بھی ہے۔زید کے بھائی خالد کی باکرہ لڑکی کا نکاح حامد کے ساتھ ہوا تھا مابین زوجین غیر معمولی کشیدگی کی بنیاد پر ناراضگی بڑھتی گئی اور زید نے اپنے بھائی کی لڑکی کو حامد کے طلاق دئے بغیر دوسری جگہ شادی کرادی۔اور وہاں بھیج دیا۔ اب ایسی صورت میں زید قابل امامت ہے یا نہیں؟اگر نہیں تو مقتدیوں کی نماز کے بارے میں کیا حکم ہے؟
الجواب:زید نے اگر واقعی اپنے بھائی کی منکوحہ لڑکی کی شادی بغیر طلاق دوسری جگہ کر دی تو وہ شخص سخت گنہگار، مستحق عذاب نار فاسق معلن اور دیوث ہے وہ ہرگز قابل امامت نہیں۔اس کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی اور ناجائز ہے۔اس واقعہ کے بعد جتنی نمازیں اس کے پیچھے پڑھی گئیں ان سب کا دوبارہ پڑھنا واجب ہے۔درمختار مع شامی جلد اول ص307 میں ہے
کل صلوة ادیت مع كراهة التحريم تجب اعادتها ۔وهو تعالى ورسوله الاعلى اعلم بالصواب
بحوالہ-فتاوی فیض الرسول
ص:320