عقائد و کلام, فتاوی رضویہ

ارواح کا اپنے مکان میں آنا

مسئلہ ۱۸۹ : الف خان مہتمم مدرسہ انجمن اسلامیہ قصبہ سانگورریاست کوٹہ راجپوتانہ یکشنبہ ۱۳۳۴ھ
ارواح مومنین یا کافر کا کسی وقت اپنے اپنے مکان میں آنا احادیث صحیحہ سے ثابت ہے یا نہیں؟ فقط۔

 

 

الجواب الملفوظ :
ارواحِ کفار کا آنا کیونکر ہوسکتا ہے وہ محبوس و مقید ہیں، اور روحِ مومنین کی نسبت حدیث میں ارشاد ہوا : اذا مات المؤمن یخلٰی سریہ حیث شاء ۱ ؎۔ اس کی راہ کھول دی جاتی ہے، جاتی ہے جہاں چاہے۔

( ۱ ؎۔ اتحاف السادۃ المتقین کتاب ذکر الموت فضیلۃ ذکر الموتدارالفکر بیروت ۱۰ /۲۲۷)

جہاں چاہے میں اپنا گھر بھی داخل ہے، اور بارہا ارواحِ صالحین کا اپنے اور اپنے متعلقین کے گھر آنا اور مدد کرنا ثابت ہے۔
شاہ ولی اﷲ صاحب نے اپنے ایک مریض کا واقعہ لکھا ہے کہ وہ صاحبِ فراش تھے، رات کو جب سورہے تھے انہیں پیاس لگی اور کپڑا اوڑھنے کی ضرورت ہوئی، کوئی پاس نہ تھا، ان کے ایک بزرگ کی روح ظاہر ہوئی اس نے پانی پلایا اور کپڑا اُڑھایا ۲ ؎۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔

( ۲ ؎۔ انفاس العارفین مترجم اردو امداد اولیاءص ۳۶۹)