بسم اللہ الرحمن الرحیم
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس بارے میں کہ اگر احرام کی چادریں میلی یا گندی ہوجائے تو کیا احرام کی چادریں بدل سکتے ہیں اور اس سے احرام کا کیا حکم ہوگا؟
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایہ الحق والصواب
صورت مسئولہ کے مطابق حج یا عمرہ کے لیے باندھا گیا احرام کسی بھی سبب سے یا غسل کی وجہ سے یا ناپاک ہونے کی وجہ اس کی چادریں تبدیل کرسکتے ہیں اس میں کوئی حرج نہیں اور نہ ہی اس سے محرم احرام سے باہر ہو جاتا ہے ۔احرام تو نیت کے ساتھ تلبیہ پڑھنے کو کہتے ہیں اور مجازاً ان سلی ہوئی چادروں کو بھی احرام کہا جاتا ہے بہرحال ان کو بدلنے سے احرام پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
السنن الکبری للبیہقی میں ہے :
”عن عكرمة مولى ابن عباس أن النبي صلى اللہ عليه وسلم غير ثوبيه بالتنعيم وهو محرم“
ترجمہ : حضرت سیدنا عکرمہ جو حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے آزاد کر دہ غلام ہیں، آپ سے روایت ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حالت ِ احرام میں مقامِ تنعیم پر اپنے احرام کے دونوں کپڑوں کو تبدیل فرمایا۔(السنن الكبرى للبيهقي ، جلد 5 ، صفحہ 82 ، مطبوعہ دار الکتب العلمیہ ، بیروت )
صحیح بخاری میں ہے:
’’وقال ابراھیم :لا باس ان یبدل ثیابہ‘‘
یعنی:حضرت ابراہیم رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا: محرم کے لئے احرام کی چادریں تبدیل کرنے میں کوئی حرج نہیں۔(صحیح بخاری،صفحہ375،مطبوعہ: دمشق)
عمدۃ القاری شرحح صحیح بخاری میں ہے
”حدثنا جریر عن مغیرہ بن شعبۃ عن ابراھیم قال:یغیر المحرم ثیابہ ما شاء بعد ان یلبس ثیاب المحرم“
یعنی ہمیں جریر نے حدیث بیان کی انھوں نے مغیرہ بن شعبہ سے روایت کیا انھوں نے ابراھیم رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ،فرماتے ہیں :محرم احرام کی چادر پہننے کے بعد اپنے احرام کی چادریں تبدیل کرسکتا ہے۔(عمدۃ القاری ،جلد9، صفحہ239، مطبوعہ بیروت)
نزھۃ القاری شرح صحیح بخاری میں ہے:
”اسے امام ابو بکر نے سند متصل کے ساتھ روایت کیا ،نیز یہ بھی کہ عکرمہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تنعیم میں اپنا لباس تبدیل فرمایا۔“(نزھۃ القاری شرح صحیح بخاری،جلد3،صفحہ 59، مطبوعہ : لاہور)
حاشیۃ الدسوقی علی الشرح الکبیر میں ہے
” (قوله: وجاز إبدال ثوبه) أي جاز للمحرم أن يبدل ثوبه الذي أحرم فيه بغيره سواء كان الثوب إزارا أو رداء“
ترجمہ : اور محرم کےلیے یہ جائز ہے کہ جس لباس میں احرام کی نیت کی تھی ، اسے تبدیل کرکے کوئی اور لباس پہن لے ، خواہ نیچے کا لباس بدلے یا اوپر کی چادر کو بدلے۔ (حاشية الدسوقي علي الشرح الكبير ، جلد 2 ، صفحہ 57 ، مطبوعہ دار الفکر )
27واجبات حج میں ہے :
’’صرف حج کی نیت کرنا یا صرف عمرے کی نیت کرنا یا حج اور عمرہ دونوں کی ایک ساتھ نیت کرنا احرام میں داخل ہونا کہلاتا ہے ۔نیت کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ تلبیہ بھی پڑھا جائے یا کم از کم جو کلمات تلبیہ کے قائم مقام ہیں وہ پڑھے جائیں۔جب نیت پائی گئی تو اب حالتِ احرام شروع ہوگئی اور احرام کی پابندیوں کا لحاظ کرنا لازم ہو گیاعام لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ شاید احرام کی چادر پہننے کو حالت احرام کہتے ہیں اسی لئے وہ چادر تبدیل کرنے پربھی سوچ و بچا ر میں پڑتے ہیں کہ کہیں احرام نہ کھل جائے ۔یہ غلط فہمی مسائل کا ادراک نہ ہونے کی بنا پرہے حالت احرام دراصل ایک کیفیت کا نام ہے جس کا دار و مدار نیت اور تلبیہ کہنے پر ہے۔‘‘(27واجبات حج،صفحہ191، مکتبۃالمدینہ، کراچی)
النتف فی الفتاوی میں ہے
”اما الاحرام فھو التلبیۃ مع وجود النیۃ“
ترجمہ : بہر حال احرام تو نیت کے ساتھ تلبیہ پڑھنے کو کہا جاتاہے ۔ (النتف فی الفتاوی ، کتاب المناسک ، فرائض الحج ، صفحہ 133 ، مطبوعہ کوئٹہ )
رفیق الحرمین میں ہے:
” جب حج یا عمرہ یا دو نوں کی نیت کرکے تلبیہ پڑھتے ہیں،تو بعض حلال چیز یں بھی حرام ہوجاتی ہیں ، اس لئے اس کو”احرام “کہتے ہیں ۔اور مجازاً ان بغیر سلی چادرو ں کو بھی احرام کہا جاتا ہے جن کو احرام کی حالت میں استعمال کیا جاتا ہے۔ “(رفیق الحرمین ، صفحہ 58 ، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ ، کراچی )
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم
کتبـــــــــــــــــــــــــــہ
ممبر فقہ کورس
16 ذی القعدہ 1445ھ24 مئی 2024ء
نظر ثانی :
مفتی محمد انس رضا قادری
─── ◈☆◈ ───