(1) اگر معتبر کے سامنے کوئی خواب سنائے تو اس کو یہ کہدے۔ اچھا خواب دیکھا ہے آپ خیر سے بہرہ مند ہوں گے اور شر سے بچ جائیں گئے الحمد للہ ہمارے لئے خیر ہوگا اور ہمارے دشمنوں کے لئے شر ہوگا اپنا خواب بیان کرو۔ (2) خواب دیکھنے والے کے راز اور حقیر باتوں کو دوسروں کے سامنے بیان نہ کرے (3) اس کی بات مکمل ہے۔(4) شریف اور خسیس کے درمیان تمیز کرے (5) تعبیر بتانے میں جلد بازی سے کام نہ لے۔ جب تک خواب کو مکمل طور پر نہ سمجھے کہ خواب کسی نوعیت کا ہے اور کس کے لئے ہے اس وقت تک تعبیر نہ بتائے (6) معبر کافی تعبیر الرویا ، کا جاننے والا ہونا ذہین و ہوشیار متقی پرہیز گار اور خواہش نفسانی سے اپنے آپ کو بچانے والا ہونا۔ اور کتاب وسنت لغت عرب اور امثال وغیرہ کا مکمل عالم ہونا ضروری ہے ( 7 ) اوقات مکروہہ طلوع آفتاب زوال آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت تعبیر نہ بتائے ۔
(8) اگر کوئی خواب سنانے والا جھوٹا ہو اور خواب عناد کی وجہ سے سنارہا ہو تو اس کو بھی جواب دیئے بغیر نہ چھوڑے۔ اس لئے کہ اگر اس میں خیر ہوگی تو وہ معبر کی طرف لوٹا دی جائے گی اور اگر شر ہوگی تو اس کا وبال خواب سنانے والے کی گردن پر ہوگی تو قائد و مجری کو ہوتا ہے جیسا کہ حضرت یوسف علیہ السلام سے قید خانے میں دو قیدیوں نے عناد کے طور پر خواب بیان کیے تھے۔ ایک نے خواب بیان کیا تھا کہ گویا میں انگور نچوڑ رہا ہوں دوسرے نے کہا تھا کہ گویا میں اپنے سر پر روٹیاں اٹھائے جا رہا ہوں اور پرندے اس سے کھا رہے ہیں تو حضرت یوسف علیہ السلام نے فرمایا ایک جو ہے تم دونوں میں شراب پلائے گا اپنے مالک کو اور دوسرا جو ہے سولی دیا جائیگا پھر کھائیں گے جانور اس کے سر میں سے فیصلہ ہوا وہ کام جس کی تحقیق تم چاہتے تھے (9) اگر معبر اپنی دشمننی کی بنا پرخواب کی تعبیر غلط بتا دے تو اس کا وبال خود اسی پر ہوگا اگر اس میں خیر ہوئی تو وہ سائل کے لئے ہوگی ۔خواب کس کے سامنے بیان کیا جائےاپنا خواب کسی عالم یا کسی خیر خواہ آدمی کے سامنے بیان کرے کسی جاہل یادشمن کو اپنا خواب نہ بنائے۔ خواب گویا پرندےکے پر کے ساتھ لگا ہوا۔جب تک خواب کسی کو نہ بتایا جائے۔اگر بیان کیا گیا اور تعبیر سے اس کا حق ہو گیا تو گو یادہ واقع ہو گیا، کسی علاقے میں ماہر معبر کے ہوتے ہوئے کسی دوسرے معبر سے خواب بیان نہ کیا جائے جیسا کہ عزیز مصر نے اپنا خواب اپنے شہر کے معبرین سے بیان کیا تھا تو انہوں نے کہا کہ یہ اضغاث احلام ہے یعنی جھوٹے خواب اس کی تعبیر نہیں ہے اور حضرت یوسف علیہ السلام سےخواب کی تعبیرپوچھی گئی تو انہوں نے اس کی تعبیر بتلائی، چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ اگر معبر پر تعبیر مشکل ہو جائے تو خواب معلوم کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ وہ صاحب خواب سے کہدے کہ وہ ہفتہ کی صبح باہر نکلے اورسب ۔سے پہلےجس شخص سے ملاقات ہو اس کا نام دریافت کرے اگر اس شخص کا نام انبیاء کرام علیہ السلام کے ناموں کی طرح اچھا نام ہے تو سمجھے کہ وہ خواب اچھا ہے ورنہ وہ اچھا نہیں ۔
معبر خواب سمجھے بغیر غلط تعبیر نہ بیان کرے حدیث میں اس پر وعید آئی ہے آپ ﷺ سے مروی ہے کہ۔ جو شخص جھوٹا خواب بیان کرے قیامت کے دن اس کو جو کے دو دانوں کو گرہ لگانے پر مجبور کیا جائیگا اور جو شخص اپنی آنکھوں کے بارے جھوٹ بولے تو جنت کی ہو تک کو نہ پائے گا سب سے بڑا بہتان جو انسان باندھتا ہے وہ اپنی آنکھوں پر باندھتا ہے کہ میں نے یہ خواب دیکھا ہے مگر دیکھا کچھ بھی نہیں۔بعض علماء تعبیر کا کہنا ہے من گھڑت خواب بیان کرنا دعویٰ نبوت کے مترادف ہے اس لئے کہ خواب جزونبوت میں سے ایک جزو ہے۔اور جزو کا دعوی کرنے والا کل کا دعویدار شمار ہوگا۔بعض علماء نے کہا ہے کہ پوچھے گئے خواب کی تعبیر صاحب رویا کے درجہ, مرتبہ, دین, علاقہ, زمانہ اور سال کےموسموں کی رعایت کرتے ہوئے دینی چاہیے۔ اور خواب کی تعبیر ناموں کے اشتقاق اور الفاظ کے معانی کے اعتبار سے بھی دی جاتی ہے۔اور خواب میں مردے کا کہا ہوا حق ہوتا ہے اس لئے کہ وہ دار الحق میں ہے۔اسی طرح بہت چھوٹا بچہ خواب میں جو کلام کرے وہ بیداری میں ایسا ہی ہوگا۔اسی طرح درندوں پرندوں اور چرندوں کے کلام کی تعبیر بھی وہی ہوگی جو وہ خواب میں کہے۔ بیداری میں جھوٹ بولنے کے عادی لوگ مثلا منجم اور کاہن وغیرہ اگر خواب میں بات کریں تو وہ جھوٹی ہوگی ۔اور جمادات وغیرہ کا کلام کرنا کوئی عجیب امر پیش آنے کی دلیل ہے اور کبھی خواب کی تعبیر ضرب المثل کے مطابق ہوتی ہے۔ مثلاً لفظ صائغ اس کی تعبیر جھوٹا آدمی ہے جھوٹ بولنے والے کے بارے میں ضرب المثل ہے فلان يصوغ الحدیث یعنی فلان جھوٹ بولتا ہے۔اسی طرح ہاتھ کا لمبا ہونا سخاوت سے معبر ہے اس لئے اسے زیاد کہ سخی کے لئے عرب کہتے“ترجمہ: اس کا ہاتھ تم سے زیادہ لمبا ہے کبھی تعبیر بالضد بھی ہوتی ہے مثلا رونے کی تعبیر خوشی سے کرتے ہیں اور طاعون کی تعبیر جنگ سے اور جنگ کی تعبیر طاعون سے کرتے ہیں اسی طرح سیلاب کی تعبیر دشمن اور دشمن کی تعبیر سیلاب بتاتے ہیں۔
ہر چیز کی تعبیر اس کے جنس نوع اور طبع کے مطابق ہوگی جنس مثلا درخت درندہ پرندہ یہ علیحدہ علیحدہ جنس ہے مگر ان سب کی تعبیر مرد ہے مگر جنس ونوع کے اختلاف سے اس آدمی کے صفات میں بھی اختلاف ہوگا مثلا کھجور کا درخت ہے اس کی تعبیر عربی مرد ہے اس لئے کھجور عرب کا درخت ہے اور پرندہ بھی مرد ہے اگر مور کے نوع سے ہو تو اس کی تعبیر عجمی مردہے اور اگر نر شتر مرغ ہے تو اس کی تعبیر دیہاتی عربی شخص ہے۔اور طبع یعنی جسمی ساخت کی نرمی سختی کے اعتبار سے تعبیر ہوگی.مثلاً اخروٹ کی تعبیر معاملہ میں خصومت و مناظرہ میں مشکلات پیش آنے سے دی جائے گی اور کھجور کی تعبیر زیادہ فائدہ بخش مرد ہے۔اسی طرح مور کی تعبیر خوب صورت مالدار عجمی بادشاہ ہے اور کوے کی تعبیر دھوکہ باز فاسق قسم کا آدمی ہے۔خواب کی تعبیر سمجھنے کے اعتبار سے معبرین کے لئے بہت طریقے ہیں اس کی کوئی خاص تعداد مقرر نہیں بلکہ معبر کی معرفت مہارت دیانت اور تعبیر کا دروازہ اس پر کھلنے سے زیادہ بھی ہو سکتے ہیں اللہ تعالیٰ جس کو چاہتے ہیں راہ راست پر اس کو چلاتے ہیں